Menu

Backbiting......The flesh of a dead brother in urdu

Backbiting.
 Backbiting.
 غیبت۔۔۔۔۔۔۔۔۔مردہ بھائ کا گوشت 

افسوس ناک امر ہے یہ ایک گناہ کو گناہ ہی نہیں سمجھا جاتا
'' وہ تو بہت سست شخص ہے ،''   ''میں اپنی زندگی میں ایسی کنجوس عورت نیہں دیکھی ۔''
 " وہ تو شکل ہی سے برا آدمی لگتا ہے -'' '' میں نے آج ایسے نماز پڑھتے نہیں دیکھا ''  ۔لوگوں کے کسی بھی قسم کے عیوب بیان کرنا غیبت کے زمرے میں آتا ہے۔سورۃ الحجرات میں اللہ تعالٰی فرماتے ہیں '' اے ایمان والو!  بہت سی بدگمانیوں سے بچتے رہو ،کیوں بعض گمان تو گناھ ہے اور ٹٹول بھی نہ کیا کرو اور نہ کوئ کسی سے غیبت کیا کریں ،کیا تم میں سے کوئ پسند کرتا ہے کہ اپنے مردہ بھائ کا گوشت کھاۓ ۔اسے تو تم ناپسند کرتے ہو۔اور سے ڈرو ۔بے شک اللہ توبہ قبول کرنے والا بڑا نہایت رحم والا ہے۔'' جس طرح ہم اپنے مرے بھائ کا گوشت کھانے کو صریحاََ ایک حرام عمل سمجھتےبہیں  اور اس کا تصصور ہی سے نفرت اور کراہیت محسوس ہوتی ہے، بالکل اسی طرح مردارکا گوشت مضرِصحت ہوتا ہے کہ اس کے استعمال سے جراثیم اور بیماریاں جسم میں داخل ہوجاتی ہیں۔ حضرت ابوہریرہ صے روایت ہے ،'' حضورِ اکرم ؐ نے صحابہ کرام سے دریافت فرمایا ،''کیا تم جانتے ہو غیبت کیا ہے۔؟انہوں نے فرمایا '' اللہ اور اس کاچرسول بہتر جانتے ہیں۔'' آپؐ نے فرمایا ''تم اپنے بھائ کا تذکرہ کرو ، جو اسے ناپسند ہو،تو یہ غیبت ہے۔'' عرض کیا گیا '' اگر اس میں واقعی وہ بات موجود ہو ، جو میں کہتا ہوں تو ؟'' آپ ؐ نے فرمایا ''اگر اس میں وہ بات موجود ہے،جو تم کہتے ہو ،تب ہی تو غیبت ہے  اس میں وہ بات نہیں ،تو تم نے اس پر بہتان باندھا۔''(صیح مسلم)۔
ابو اللیث سمر قندی فرماتے ہیں کہ ''کسی کے متعلق اتنا کہنا  کہ اس کا کپڑا چھوٹا یا لمبا ہے ہی بھی غیبت ہے اور اس کے ذات سے متعلق کچھ کہا جاۓ گا تو کیا وہ بھی غیبت نہیں ہوگی؟علماۓ نے غیبت کی کئ اقسام بیان کی ہیں ۔جن میں سے ایک کفر بھی ہے۔ اور کفر کی صورت یہ ہے کہ اگر کوئ کسی مسلمان کی غیبت کررہا ہو اور کوئ دوسرا اسے ٹوک دے کہ غیبت نہ کرو اور وہ جواباً کہے کہ یہ غیبت نہیں ہے ۔میں سچ ہی تو کہہ رہا ہو تو گویا اس شخص نے اللہ کی حرام کردہ چیز کو حلال قرار دے دیا  اور ایسا کرنے والا کافر ہو جاتا ہے۔( العیاذباللہ) غیبت کی دوسری قسم نفاق ہے۔جب انسان کسی کی غیبت اس کا نام لیے بغیر کرے اور مخاطب سمجھ رہا ہو کہ فلاں  شخص کی بات ہورہی ہے۔ اکثر سنا ہےکہ عورتیں غیبت کرنے سے پہلے کہتی ہیں ''۔اللہ معاف کرے '' اور اس کی غیبت شروع کردیتی ہیں ۔گویا سمجھتی ہیں ۔اللہ نی معاف کردیا ہوگا ،حالانکہ جب تک اس شخص سے ،عافی نہیں مانگی جاۓ گی ،جس کی غیبت کی گئ ہوگی اور اسنے معاف نہ کیا ہوگا ۔یہی نہیں ، بلکہ غیبت کرنے والا  اپنی جمع شدہ نیکیاں بھی اسے دے دےتا ہے۔ایسی حرام اور ناپاک شے جو زنا سے بدتر نیکیوں کے زیاں کا باعث ہے وہ مجلسوں کی رونق محبوب ترین مشغلہ بن گی ہے۔عوام و خواص ، مردو عورت ، دنیا دار اور دین دار کسی کیمجلس بھی بالعموم اس وباسے پاک نہیں اور غضب یہ کہ اب تو غیبت کو غیبت یا گناہ ہی نہیں سمجھا جاتا ،حالانکہ یہ زہر ِ ہلاہل  سے کم نہیں ۔ اللہ پاک ہماری زبانوں کو غیبت کی آلودگی سے محفوظ ومامون فرماؑیں ۔آمین ثم آمین
پیار بانٹوں دنیا میں پیارپہیلے گا.

کوئی تبصرے نہیں:

Farheen Sharif